پاکستان کی تاریخ انتہائی دلچسپ اور پُر وقار ہے۔ یہاں کئی ایسی تاریخی عمارتیں ہیں جو ہزاروں سال پہلے کی ہیں۔ ان میں سے دو مشہور تاریخی مقامات ہیں جن کے بارے میں ہم آج بات کریں گے۔ وہ ہیں موہنجو دڑو اور ہرپا۔ یہ دونوں تاریخی مقامات سندھ میں واقع ہیں اور ان کی تعمیر ہزاروں سال پہلے کی گئی تھی۔
موہنجو دڑو کیا ہے؟
موہنجو دڑو دنیا کی سب سے پُرانی تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ یہ ایک تاریخی شہر خرابوں کا مجموعہ ہے جو سندھ کے دادو ضلع میں واقع ہے۔
موہنجو دڑو کی تاریخ کا آغاز
تاریخدانوں کا ماننا ہے کہ موہنجو دڑو کی تعمیر 5500 سال قبل موہنجو داڑو کی تاریخ میں ہوئی تھی۔ یہاں پر سندھو تہذیب کا آغاز ہوا تھا۔ سندھو تہذیب میں پائپری اور ہڑپیاں تہذیب شامل تھیں۔
موہنجو دڑو کی خصوصیات
موہنجو دڑو میں موجود خرابوں میں سے بعض کی اونچائی 40 فٹ تک ہے۔ یہاں کئی طرح کی عمارتیں پائی جاتی ہیں جن میں عبادت گاہیں، مکینوں کے مکان اور دیواریں شامل ہیں۔ موہنجو دڑو کو یونیسکو کی عالمی ورثہ فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
یہاں پر موہنجو کی ایک بڑی مجسمہ ہے جس کے بارے میں تسلیم کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کی سب سے پُرانی مجسمہ کاری ہے۔ یہ مجسمہ ایک مرد کی صورت میں بنایا گیا ہے۔ مجسمے کی لمبائی 17.5 انچ ہے اور یہ سنگ مرمر سے بنایا گیا ہے۔
ہرپا کیا ہے؟
ہرپا بھی سندھ کا ایک بہت پُرانا تاریخی مقام ہے۔ یہ جامشورو ضلع میں واقع ہے۔
ہرپا کی تاریخ
ہرپا کی تاریخ 4000 سال سے زیادہ پُرانی ہے۔ یہاں پر ہڑپیاں تہذیب کا آغاز ہوا تھا۔ اس تہذیب کے لوگوں نے ہرپا کی بنیاد رکھی تھی۔
ہرپا کی خصوصیات
ہرپا خرابوں کا ایک وسیع مجموعہ ہے جس میں تقریباً 500 میٹر مربع کا علاقہ شامل ہے۔ یہاں موجود خرابے دیواروں، باورگاہوں، مکینوں اور دفنانے کے مقامات سے ملکر بنے ہیں۔
ہرپا میں موتی دھاری نامی ایک مشہور مقبرہ بھی ہے۔ یہ مقبرہ بلوچ حکمران میر ناصر خان کا ہے جو 18 صدی میں حکومت کرتے تھے۔ موتی دھاری کو ماضی کی بہترین معماری کا نمونہ مانا جاتا ہے۔
موہنجو دڑو اور ہرپا کی اہمیت
موہنجو دڑو اور ہرپا دونوں ہی تاریخی اہمیت کے حامل ہیں:
- یہ پاکستان کی طویل تاریخ کو ظاہر کرتے ہیں۔
- یہ قدیم تہذیبوں اور ان کے رہن سہن کو دکھاتے ہیں۔
- یہ معماری کے متعلق قدیم طرز کو بیان کرتے ہیں۔
- یہ پرانی عبادت گاہوں اور دفنانے کی جگہوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔
- یہ ماضی کے لوگوں کی فنی اور ہنرمندی دکھاتے ہیں۔
- یہ تاریخ پر مبنی سیاحت کے لیے اہم ہیں۔
موہنجو دڑو اور ہرپا دیکھنے کا بہترین وقت
موہنجو دڑو اور ہرپا دیکھنے کے لیے بہترین موسم سردیوں کا موسم ہے۔ نومبر سے فروری کے درمیان درجہ حرارت معتدل رہتا ہے اور آپ اچھی طرح سے دونوں جگہوں کا دورہ کر سکتے ہیں۔
گرمیوں میں یہاں کافی گرم ہوتا ہے۔ اس لیے گرمیوں کے موسم میں دن کے وقت دورے سے گریز کریں۔
موہنجو دڑو اور ہرپا جانے کا بہترین طریقہ
موہنجو دڑو تک پہنچنے کا سب سے آسان طریقہ کراچی سے ریل یا روڈ کے ذریعے جانا ہے۔ آپ لاڑکانہ یا خیرپور سے بس یا ٹیکسی لے سکتے ہیں۔
ہرپا تک جانے کے لیے آپ کو کراچی سے فلائیںگ کوچ یا شادی ٹرین کے ذریعے سکھر تک جانا پڑے گا۔ وہاں سے بس یا وین لے کر آپ ہرپا پہنچ سکتے ہیں۔
دونوں جگہوں پر جانے سے پہلے ٹکٹ بک کروالیں۔
موہنجو دڑو اور ہرپا کا خلاصہ
- موہنجو دڑو اور ہرپا دونوں ہی پاکستان کی انتہائی پُرانی تاریخ سے وابستہ ہیں۔
- ان میں ہزاروں سال پُرانی عمارتیں اور خرابے موجود ہیں۔
- یہ ہماری تاریخ اور تہذیبوں سے روشنی ڈالتے ہیں۔
- یہاں آنے والے سیاحوں کو انتہائی مفت و مطمئن تاریخی سیر حاصل ہوتی ہے۔
- یہ دیکھنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں۔
موہنجو دڑو اور ہرپا کے بارے میں اکثر پوچھے جانے والے سوالات:
سوال: موہنجو دڑو کب تعمیر ہوا تھا؟
جواب: تاریخدان مانتے ہیں کہ موہنجو دڑو کی تعمیر لگ بھگ 5500 سال قبل ہوئی تھی۔
سوال: موہنجو دڑو میں کن تہذیبوں کا آغاز ہوا؟
جواب: موہنجو دڑو میں سندھو تہذیب کا آغاز ہوا جس میں پائپری اور ہڑپیاں تہذیب شامل تھیں۔
سوال: ہرپا کتنے سال پُرانا ہے؟
جواب: ہرپا کی تاریخ 4000 سال سے زیادہ پُرانی ہے۔ اسے ہڑپیاں تہذیب کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔
سوال: موہنجو دڑو کی سب سے پُرانی شے کیا ہے؟
جواب: موہنجو دڑو میں موہنجو کی مجسمہ سب سے پُرانی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے پُرانی مجسمہ کاری مانی جاتی ہے۔
سوال: ہرپا میں کون سی مشہور عمارت ہے؟
جواب: ہرپا میں موتی دھاری نامی مشہور مقبرہ ہے جو 18ویں صدی کا ہے۔ اسے ماضی کی بہترین معماری کا نمونہ سمجھا جاتا ہے۔
سوال: موہنجو دڑو اور ہرپا کو کس نے بنایا تھا؟
جواب: موہنجو دڑو کو سندھو تہذیب کے لوگوں نے تعمیر کیا تھا جبکہ ہرپا کی بنیاد ہڑپیاں تہذیب کے لوگوں نے رکھی تھی۔
سوال: موہنجو دڑو اور ہرپا کے درمیان فاصلہ کتنا ہے؟
جواب: موہنجو دڑو دادو ضلع میں ہے جبکہ ہرپا جامشورو ضلع میں واقع ہے۔ دونوں مقامات کے درمیان لگ بھگ 280 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔