علامہ محمد اقبال پاکستان کے قومی شاعر ہیں۔ وہ اردو شاعری کے حقیقی بانی ہیں۔ ان کی شاعری نے پاکستان کی آزادی کے جذبے کو ہرایا۔
علامہ اقبال کی زندگی پر ایک نظر
علامہ اقبال کا پورا نام سر محمد اقبال ہے۔ وہ 3 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام شیخ نور محمد تھا۔
اقبال نے اپنی تعلیم سیالکوٹ اور لاہور سے حاصل کی۔ انہوں نے شاعری سے بڑھ کر فلسفہ میں دلچسپی لی۔ 1905ء میں انہوں نے جرمنی سے فلسفہ میں ڈاکٹریٹ حاصل کی۔
واپسی پر اقبال نے لاہور میں قیام اختیار کیا۔ 1908ء میں ان کی شادی مکھدوم تقیہ فیضی سے ہوئی۔ اقبال 1931ء سے 1932ء تک الہ آباد کے اسلامی کالج میں فلسفہ کے پروفیسر رہے۔
علامہ اقبال کی شاعری کی ویژگیاں
علامہ اقبال نے پہلی دفعہ 1903ء میں شاعری شروع کی۔ ان کے شعروں کی کچھ بنیادی ویژگیاں یوں ہیں:
1. قومیت پر زور
اقبال نے اپنی شاعری میں قومیت اور وطن پرستی پر بہت زور دیا۔ وہ مسلم قوم کی آزادی اور قومی خودمختاری کے سخت حامی تھے۔
2. سماجی اصلاحات کا خواہاں
اقبال سماجی اور معاشی مسائل سے دردمند تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں سماجی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
3. تجدیدِ اسلام
اقبال نے مسلمانوں کو نظریاتی اعتدال اوراسلام کی حقیقی تعلیمات کی طرف لانے کی بات کی۔ ان کے نزدیک مسلم معاشرے کی بحالی کے لیے دینی اصلاحات ضروری تھے۔
4. زبردست اندازِ بیان
اقبال کی شاعری اردو زبان کی جان ہے۔ انہوں نے اردو میں ترکیبیں، مرکب الفاظ اور نئی الفاظ استعمال کیے۔ ان کا اندازِ بیان بہت ہی زبردست ہے۔
علامہ اقبال کی مشہور تصانیف
علامہ اقبال کی کئی شاعری کی کتابیں منظر عام پر آئیں۔ ان میں سے کچھ مشہور کتابیں یوں ہیں:
بانگِ درا – 1906
یہ اقبال کی پہلی شاعری کی کتاب ہے۔ اس میں ‘شکوہ شکستگی’، ‘بت شکنی’ جیسے نظم شامل ہیں۔
رموزِ بیخودی – 1918
اس کتاب میں ‘شعلۂ آفتاب’، ‘خدا کے بندے’ جیسے مشہور نظم شامل ہیں۔
زبان اور ادب – 1923
یہ اقبال کا ایک نثری اور تنقیدی مجموعہ ہے۔
بال جبریل – 1935
ان کی زندگی کی آخری دور کی سب سے مشہور کتاب ‘بال جبریل’ میں ‘شہید’ جیسے نظم شامل ہیں۔
پیامِ مشرق – 1923
یہ فارسی زبان میں ہے۔ اس کتاب سے ان کی شہرت بڑھی۔
علامہ اقبال کا فلسفیانہ خیال
علامہ اقبال کا تعلق فلسفہ سے تھا۔ ان کے فلسفیانہ خیالات کچھ یوں ہیں:
خودی
اقبال نے ‘خودی’ یا ذاتیت کے نظریے کی تشریح کی۔ ان کے نزدیک ہر فرد کو اپنی ذات کو سمجھنا اور اسے نکھارنا چاہیے۔
مردِ مومن
ان کے نزدیک مردِ مومن وہ ہے جو زندگی میں مستقل کوشش اور جدوجہد کرتا ہے۔
خودی اور خدا
اقبال کے نزدیک خدا تک پہنچنے کا طریقہ خودی سے ہو کر گزرتا ہے۔
علامہ اقبال کی وفات
علامہ محمد اقبال 21 آوریل 1938ء کو لاہور میں وفات پاگئے۔ وہ صرف 60 برس کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔
ان کی موت پوری قوم کے لیے ایک بڑا صدمہ تھی۔ آج بھی وہ پاکستان کے قومی شاعر کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں۔
علامہ اقبال کی شاعری سے کیا سبق ملتا ہے؟
علامہ اقبال کی شاعری سے ہمیں کئی سبق ملتے ہیں:
- قومی وحدت اور یکجہتی کا سبق
- مذہبی انتہا پسندی سے بچنے کا سبق
- ذاتی اور قومی ترقی کیلئے محنت کرنے کا سبق
- سماجی اور معاشی مسائل کو حل کرنے کا سبق
- مثبت اور ترقی پسند سوچ رکھنے کا سبق
علامہ اقبال کی شاعری پر آخری تبصرہ
علامہ محمد اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے پاکستانی قوم کو آزادی اور ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ انہوں نے قومی یکجہتی، خود مختاری اور ذاتی اور قومی عزت کے لیے شاعری کی۔
آج بھی ہمیں ان کے خیالات سے کافی کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ اقبال کو پاکستان کا قومی شاعر کہنے میں کوئی مبالغہ نہیں۔
علامہ اقبال سے متعلق کچھ عام سوالات کے جوابات
سوال: علامہ اقبال کی پیدائش کب و کہاں ہوئی؟
جواب: علامہ اقبال کی پیدائش 3 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں ہوئی۔
سوال: علامہ اقبال نے کس عمر میں شاعری شروع کی؟
جواب: علامہ اقبال نے 26 سال کی عمر میں 1903ء میں شاعری شروع کی۔
سوال: علامہ اقبال کی پہلی شاعری کی کتاب کون سی تھی؟
جواب: علامہ اقبال کی پہلی شاعری کی کتاب ‘بانگِ درا’ تھی جو 1906ء میں شائع ہوئی۔
سوال: علامہ اقبال کی آخری کتاب کون سی تھی؟
جواب: علامہ اقبال کی آخری کتاب ‘بال جبریل’ تھی جو 1935ء میں شائع ہوئی۔
سوال: علامہ اقبال کس عمر میں وفات پاگئے؟
جواب: علامہ اقبال 21 آوریل 1938ء کو لاہور میں 60 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔